Concil Member information

  • Designation: Counsil Member
  • Name: Msood Akhtar Khan
  • Membership #: : ????
  • Membership from: ?? June, ????
  • Introduction: ان سے ملئے

Mr. Masood Akhtar Khan

مسعوداختر خان 15اکتوبر1955 کو پاکستان منٹ ،لاہور میں پیدا ہوئے۔ جہاں آپ کے والد صاحب‘‘جناب نعام اللہ خان رحمانی ’’ ملازم تھے ۔ گورنمنٹ پرائمری اسکول، پاکستان منٹ ، میں تیسری جماعت میں داخل ہوئے۔ ۔ ۱۹۷۶ میں اسلامیہ کالج سول لائنز لاہور سے بی ایس سی کیا۔ ۱۹۷۸میں محکمہ موسمیات میں ملازمت مل گئی ۔ملازمت میں شہر شہرگھومے ۔کوئٹہ میں پوسٹنگ کے دوران میں۱۹۸۶ بلوچستان یونیورسٹی سے ایم ایس سی اپلائیڈ میتھ میٹکس کیا ۔ کراچی یونیورسٹی میں بھی پڑھنے کا موقع ملا اور ایک سالہ سندھی زبان کا کورس کیا ۔ کراچی میں پوسٹنگ کے دوران ٹریننگ کے علاوہ ۱دارے کی رمزیہ کتابوں کی ترتیب و تدوین کرتے رہے ۔ ۱۹۸۷میں شادی ہوئی ۔ دو بیٹوں او ر دو بیٹیوں کے والدگرامی ہیں ۔ ۱۹۸۷ تا ۱۹۹۲ تک سعودیہ میں ڈیپوٹیشن پر رہے۔ وہاں کویت پرعراقی قبضے کے بعدآپریشن ڈیزرٹ اسٹورم میں شریک ہونے کے علاوہ ۱۹۹۰ میں حج کرنے کا موقع بھی ملا۔ ۲۰۱۵ میں ۳۷ سال سے زائد نوکری کرنے کے بعد محکمہ موسمیات سے بطور پرنسپل میٹرولوجسٹ ریٹائر ہوئے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی کتا بیں ، پمفلٹ تالیف کرتے رہتے ہیں جن میں انگریزی میں تالیف شدہ کتابوں Understanding pressure Q codes, Aeronautical Meteorology, A Hand book of forecaster وغیرہ کے علاوہ وہ اردو زبان میں‘‘چندآلات مشاہدات ’’ ، ‘‘ کتابِ مشاہدین ’’ اور‘‘ بادل’’ (بادلوں کے متعلق تمام معلومات پر مبنی ایک سائنسی کتاب) وغیرہ نامی شامل ہیں۔یہ تمام مواد مفت میں برائے فلاح انسانیت انٹرنیٹ پر درج ذیل لنک میں دستیاب ہے ؛ https://www.facebook.com/groups/563036384234587 اس کے علاوہ مسعوداختر خان صاحب ایک صاحب طرز ادیب بھی ہیں ۔ ان کاقلمی نام ‘‘اختر شہاب’’ ہے کوئی سو سے زائد کہانیاں اور افسانے لکھ چکے ہیں جو پاکستان کےہر اچھے اور معروف پرچوں میں چھپ چکے پیں ۔کئی افسانوں پرایوارڈ بھی حاصل کر چکے ہیں۔۲۰۱۹ میں پہلی کتاب ‘‘من تراش’’ چھپی ۔ دوسری کتاب ۲۰۲۲میں ‘‘ہم مہرباں ’’ کے نام سے چھپی ۔ چارکتابیں ، الحین بھوم (اور جنگ چھڑ گئی) ، اختر شہابیاں(آپ بیتی)، دو سفر نامے ، نئی کتاب ، طباعت کے محتلف مراحل میں ہیں۔ کچھ شاعری سے بھی شغف ہے اور چھپتی بھی رہتی ہے۔ اردو کے علاوہ پنجابی زبان میں بھی شاعری کرتے ہیں۔